پاکستان؛ کوئٹہ میں کربلا کا منظر

IQNA

پاکستان؛ کوئٹہ میں کربلا کا منظر

8:00 - October 18, 2015
خبر کا کوڈ: 3386778
بین الاقوامی گروپ: سڑکیں سیاہ پوش/ گھروں اور دکانوں میں ذکر فضائل ومصائب اور نوحہ و ماتم کی صدائیں بلند اور ہرطرف عزاداروں اور زائرین کربلاء کی چہل پہل اور روحانی فضا کربلاء کا منظر پیش کررہی ہے

ایکنا نیوز- رسول خدا (ص) فرماتے ہیں " میرے نواسے حسین علیہ السلام کی شہادت سے مومنین کی دلوں میں ایک ایسی حرارت پیدا ہوگی جو قیامت تک سرد نہ ہوگی"

آج دنیا کے شرق و غرب میں حتی ان جگہوں پر جہاں سورج کی روشنی بھی نہ پڑتی ہوگی عزاداری امام حسین ہورہی ہے ۔ دوسری طرف جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی وجہ سے اب کربلاء کا اثر دنیا پر اسقدر عجلت میں چھارہا ہے کہ ایام عزا میں میڈیا اور سوشل میڈیا پر کروڑوں لوگوں کے عشق امام عالی مقام میں اظھار عقیدت کی وجہ سے  مجازی دنیا میں صرف اور صرف حرف " کربلاء" اور حرف " حسین" ہی نظر آتے ہیں۔
سلام ہو اس عظیم شاعر اور شخصیت پر جو مدتوں پہلے یہ بشارت دے چکی تھی کہ
انسانیت کو بیدار تو ہو لینے دو
ہرقوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین

بلاشبہ دنیا اب اس حدیث کی عملی تعبیر کو آنکھوں سے دیکھ رہی ہے کربلاء میں عاشورا اور بالخصوص چہلم کے موقع پر کروڑوں عاشقان اہل بیت کا مجمع  اور روحانی فضا اب بڑھتی ہوئی آس پاس کے ممالک کو بھی کربلاء بنارہی ہے ۔
سرزمین والی طوس اور شاہ خراسان میں زائرین کا اجتماع تو دیکھا تھا مگر اب پاکستان میں بھی محرم کے آتے ہی ہرطرف سیاہ علم، تعزیے اور زائرین کی رش کش اور آمدو رفت سے کوئٹہ میں کربلاء کی ایک چھوٹی سی جھلک دیکھی جاسکتی ہے۔

محرم کے آغاز ہی سے  پاکستان کے مختلف شہروں سے ہزاروں کی تعداد میں زایرین ہوائی جہاز اور زمینی راستوں سے ایران اور عراق کا رخ کرتے ہیں ۔

اسی وجہ سے اس موقع پر بسیں ناپید، ٹکٹیں ملنا مشکل اور کرایوں میں اضافہ عام دیکھا جاتا ہے.

باب الرضا کے عنوان سے مشہور کویٹہ شہر میں فضا ہی بدل جاتی ہے ۔ امام بارگاہوں ، گھروں اور دکانوں کے علاوہ گاڑیوں میں بھی صرف مجلس و ماتم کی آوازیں بلند سنائی دیتی ہیں ۔ نوجوان سیاہ لباس زیب تن کیے مسجدوں اور سڑکوں پر سیاہ علم سجاتے سرگرم عمل نظر آتے ہیں۔

ہزاروں زایرین عراق جانے کے لیے بھی ان دنوں کویٹہ میں موجود ہوتے ہیں اور ان کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے کویٹہ کے غیورمومنین زائرین کو امام بارگاہوں ، مساجد ، شادی ہالوں ، اسکولوں اور اپنے گھروں میں مہمان بنالیتے ہیں اپنی محبت کا اظھارکرتے ہیں اور خوراک ، پوشاک کے حوالے سے تعاون کرتے نظر آتے ہیں۔

ان ایام میں مساجد ، امام بارگاہ اور اسکولوں میں قیام کے دوران زائرین مقامی لوگوں کے ساتھ دعا اور ماتم و مجالس کا اہتمام کرتے ہیں اور انکے شب و روز عزاداری میں گذرتے ہیں اور نہ صرف قیام گاہوں بلکہ بس اڈوں اور ائیرپورٹ تک میں عزاداری عام ہوتی جارہی ہے ۔

بسوں کے قافلوں کی روانگی کے وقت ہرطرف چائے ،شربت اور پانی کی سبیلیں لگ جاتی ہیں اور پھر قافلوں کی روانگی کے وقت بڑی تعداد میں لوگ زائرین کو خداحافظی کہنے بسوں تک آتے ہیں ۔ روانگی کے وقت بہتے ہوئے آنسووں کے ساتھ انکو دعائیں دیتے ہیں اور مقدس مقامات پر اپنے لیے دعا کرنے کی التجا کرتے ہیں ۔
بلاشبہ کویٹہ کے عوام کی یہ محبت اور خلوص مدتوں زائرین فراموش نہیں کرسکتے.

نظرات بینندگان
captcha